ميراث الأنبياء

 

 اللہ عزوجل نے انسان کی ہدایت ورہنمائی کے لیے کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزارپیغمبراس دنیامیں مبعوث فرمائے۔ان سب کاپیغام دعوت ایک ہی تھااوروہ تھاکلمہ توحید۔یعنی لوگ صرف اللہ تبارک وتعالی ٰ ہی کوعبادت کامستحق جانیں اوراس کے سامنے دست سوال درازکریں ۔ مؤلف نے اپنے تين رسائل كو جمع كركے ميراث انبیاء کانام ديا ہے ۔پهلے رساله ميں توحیدکی اہمیت اوراس کےمعنی ومفہوم کواجاگرکیاہے ۔انہوں نےبتایاہے کہ کلمہ لاالہ الااللہ کب انسان کےلیے مفیدہوگااوراس کی شرائط کیاہیں؟ دوسرے رساله ميں طاغوت سے بچناضروری ہے اورجوطاغوت سے فیصلے کرواتاہے وہ درحقیقت طاغوت پرایمان لاتاہے ۔فی زمانہ جبکہ شرعی قوانین کےبجائے خودساختہ دساتیرکی پابندی کی جارہی ہے ،تيسرے رسالے ميں سیاست حاضرہ کوموضوع بحث بناتے ہوئے یہ بتایاگیاہے کہ موجودہ اسمبلیوں اورایوان ہائے سیاست واقتدارمیں شمولیت کاشرعی حکم کیاہے ۔ اور قانون سازى كرنے والے اور قانون سازي (اسمبلى ممبران)كے لئے آواز بلند كرنے والے ان كا شرعى حكم كيا هے۔