اسلام کے دو عقیدے ایسے ہیں جن کی آڑ میں ہر دور میں گمراہ لوگوں نے اپنی دکانیں چمکانے کی کوشش کی ہے اور کر رہے ہیں وہ دو عقیدے یہ ہیں (1) قیامت کے نزدیک حضرت امام مہدی رحمہ اللہ کا ظہور (۲) حضرت عیسی اس کا آسمان سے نزول و قتل دجال ان گمرہ لوگوں کا مفصل تذکرہ تو صفحات کی تنگ دامنی کے باعث ممکن نہیں ہے۔ البتہ تیسری صدی ہجری میں مہدی ہونے کا دعویٰ کرنے والے کا تذکرہ ضروری ہے اور وہ ہے مرزا غلام احمد قادیانی۔ مرزا قادیانی نے مہدی ومسیح ہونے کا دعوی کیا ۔ احادیث میں مہدی وسیع کا الگ الگ ذکر ہے لیکن اس نے دونوں دعوے اپنی ذات میں جمع کرنے کے لیے ایک ضعیف حدیث لا مهدی الا عیسی کا سہارا لیا۔ اس حدیث کے صحت وضعف پر علمی بحث کرنے کی بجائے مرزا قادیانی کا یہ حوالہ ہی اس کے استدلال کی تردید کے لیے کافی ہے۔ مہدی، مسیح اور دجال تینوں مشرق سے ظاہر ہوں گے۔“ (تحفہ گولڑویہ ص ۴۷) مرزاغلام احمد نے جب مسند احمد، جامع ترندی سنن ابی داؤود کی وہ احادیث پڑھیں جن میں امام مہدی کی درج ذیل علامات لکھی ہوئی ہیں۔ (1) امام مہدی کا نام حضور علیہ السلام کے نام اور ان کے والد کا نام حضور علیہ السلام کے والد کے نام پر ہوگا۔ (۲) وہ حضور علیہ السلام کی اولاد میں سے ہوں گے۔ (۳) وہ سات یا نو سال زمیں پر حکومت کریں گے۔ (۴) زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔ (۵) بیت اللہ میں رکن یمانی اور مقام ابراہیم کے درمیان لوگ ان کی بیعت کریں گے۔ (1) رومیوں کے ساتھ لڑائی لڑیں گے۔ مہدی ومسیح کی تمام احادیث کے بین السطور سے یہ بات بھی سمجھ آتی ہے کہ امام مہدی ، دجال اور اس کے لشکر کے ساتھ لڑائی میں ان کے معاون خاص ہوں گے ۔ مرزا قادیانی نے خود کو مہدی ظاہر کرنے کے لئے عجیب تاویلیں کیں۔ (1) اپنے خاندان کو سادات ظاہر کیا (۲) عیسائیوں کو دجال قرار دیا اور کہا ان سے لڑائی سے مراد قلمی لڑائی ہے۔ ( ۳) اپنے کفر کو چھپانے کے لیے کہا کہ امام مہدی پر کفر کے فتوے لگائے جائیں گے۔ (۴) مہدی وسیح کی احادیث میں جنگ کرنے کا ذکر آیا ہے۔ ان میں تاویل کرتے ہوئے انہیں خونی مہدی و خونی مسیح قرار دیا۔ مہدی ، مسیح کے دعووں کی آڑ میں اس نے سادہ لوح مسلمانوں کے ایمان و جیب پر ہاتھ صاف کئے۔ مسمریزم قسم الصدر کے عملیات میں مہارت پیدا کر کے لوگوں کو اپنی جانب مسلسل متوجہ کیے رکھا۔ کول مول پیش گوئیاں کر کے دوسروں کو بے وقوف بنایا اور پیش گوئیوں کے الفاظ میں اپنے فرار کی ہمیشہ گنجائش رکھی۔ اپنے مہدی ہونے کی ایک نشانی یہ بتائی کہ مہدی دنیا میں کسی کا شاگرد نہ ہوگا کہا کہ میں حلفاً کہتا ہوں کہ میں کسی کا شاگرد نہیں ہوں (ایام اصلح ص ۱۳۷ طبع اول ) حالانکہ کتاب البریہ میں بقلم خود اپنے چار استادوں کا تذکرہ کر چکا ہے۔ امام مہدی ہونے کے دعوئی کے حوالہ سے مرزا نے اپنے ماننے والوں کو ہمیشہ الجھائے رکھا چند مثالیں ملاحظہ ہوں: (الف) ایک غلطی کا ازالہ میں سادات میں سے ہونے دعوی کیا جب کہ براہین احمدیہ حصہ پنجم میں انکار کر دیا۔ (ب) اس نے لکھا امام مہدی کے متعلق تمام حدیثیں نا قابل اعتبار ہیں۔ (حقیقۃ المہدی ص ۳) اس کے برعکس ضمیمہ تحفہ کولر ویہ (ص (۸) پر اپنے آپ کو مہدی ثابت کرنے کے لئے احادیث سے استدلال کیا۔ (ج) نشان آسمانی (ص ۱۰) پر لکھا کہ صحاح ستہ میں کئی مہدیوں کا ذکر ہے۔ ایک مہدی فارس کا ہوگا جس کا ظہور ہندوستان سے ہوگا ( واضح رہے کہ مرزا کا ایک دعوئی فارسی خاندان سے ہونے کا بھی ہے لیکن اس کے خلاف حقیقت المہدی ص ۲۹ پر مہدی سے متعلق تمام احادیث کو ضعیف، مجروح ، موضوع اور افترائی لکھا۔ اس نے کہا: " حدیث صحیح میں آچکا ہے کہ امام مہدی کے پاس ایک چھپی ہوئی کتاب ہو گی جس میں اس کے تین سو تیرہ اصحاب کے نام درج ہوں گے۔“ (ضمیمہ انجام آتھم ص ۴۰) اس کے برعکس براہین حصہ پنجم میں مہدی کے متعلق تمام حدیثوں کو مجروح و مخدوش قرار دیا۔ یہی حال مرزا کی دعوی نبوت و مسیحیت کے متعلق قلابازیوں کا ہے جس کی تفصیل پھر کسی موقعہ پر عرض کریں گے۔ اس تفصیل سے مقصد یہ ہے کہ مرزا قادیانی کی مہدویت کا کچا چٹھا کھولنے کے لیے مذکورہ بحث کافی ہے۔ ہر دور میں ایسے مہدی وسیع پیدا ہوتے رہے ہیں اور ہوتے رہیں گے۔ ان جھوٹے مدعیان مہدویت و مسیحیت کی فتنہ پردازیوں اور تخریب کاریوں سے تنگ آ کر بعض لوگ دوسری انتہا پر چلے گئے اور قرب قیامت میں سچے مہدی وسیع کی آمد سے ہی انکار کر دیا اور اس کے لیے عقلی دلائل ایجاد کیے جانے لگے جنہیں عقلی دلائل کی بجائے عقلی ڈھکو سلے کہنا زیادہ مناب ہوگا ۔ جبکہ بعض لوگ اپنی جہالت کی وجہ سے جھوٹے مہدیوں کے جال میں پھنس گئے ۔ مہدی ہونے کے جھوٹے دعویدار جہالت ، دین سے دوری نفس ، دنیا اور شیطان کی غلامی کی وجہ سے ایسے دعوے کرتے ہیں دنیا اور مال و دولت کی محبت ان کی آنکھوں پر پٹی باندھ دیتی ہے۔ حال ہی میں مہدی ہونے کے دعویدار شہباز نامی امی شخص کی تخریب کاری وفتنہ پردازی، اس حقیقت کی ایک واضح مثال - ل ہے۔ اخباری اطلاعات کے مطابق یہ شخص لندن میں قادیانی اداروں میں کام کرتا رہا ہے۔ بعض حضرات کے بقول خود بھی قادیانی ہے اصلی مہدی کی آمد تک جھوٹے مہدی آتے رہیں گے۔ ایسے لوگوں سے ہوشیار رہنے اور ایمان بچانے کی ضروت ہے۔ اس قسم کے لوگوں کے متعلق اکبر نے خوب کہا ہے:
اپنی ہوس کے آگے، ملت کو چھوڑ بھاگے
اور کہہ دیا ہم تو اس عہد کے نبی ہیں